یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا

یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
نیند آ جائے تو ملنا تم سے میسر ہو
جاگتی آنكھوں کا انتظار بڑا مشکل ہے
وہ جو چُپ چاپ بچھڑے ہوئوں کا رہا منتظر آج تک
گھر کی ایک ایک دیوار پہ لکھ گیا ، زندگی تھک گئی
موت پر بھی ہے یقین ، ان پر بھی اعتبار ہے
دیکھتے ہے پہلے کون آتا ہے ، دونوں کا انتظار ہے
تیری یادیں بھی ہیں میرے بچپن كے کھلونوں جیسی
تنہا ہوتا ہوں تو انہیں لے کر بیٹھ جاتا ہوں
آنكھوں کو انتظار کا دے کر ہنر چلا گیا
چاہا تھا اک شخص کو جانے کدھر چلا گیا
یوں ہی انتظار کرتا رہا اور وقت ڈھلتا رہا
میرے انتظار کا سورج ہر لمحہ پگھلتا رہا
طے تو یہ ہوا تھا كے پائیں گے ایک ہی منزل
بیچ راہ میں وہ مکر گیا سوئے منزل میں چلتا رہا