یوں ہی انتظار کرتا رہا اور وقت ڈھلتا رہا
میرے انتظار کا سورج ہر لمحہ پگھلتا رہا
طے تو یہ ہوا تھا كے پائیں گے ایک ہی منزل
بیچ راہ میں وہ مکر گیا سوئے منزل میں چلتا رہا
کبھی اُس كے لیے ہنس دیئے کبھی اُس كے لیے رو دیئے
وہ خود کو تو نا بدل سکا بس مجھ کو ہی بدلتا رہا
اب تک کیسے چپ رہا یہ مت پوچھ ماجد
وقت مجھے بہلاتا رہا اور میں بہلتا رہا