سرِ طور ہو سرِ عشق ہو ہمیں انتظار قبول ہے

سرِ طور ہو سرِ عشق ہو ہمیں انتظار قبول ہے
وہ کبھی ملیں ، وہ کہیں ملیں ، وہ کبھی سہی ، وہ کہیں سہی
سرِ طور ہو سرِ عشق ہو ہمیں انتظار قبول ہے
وہ کبھی ملیں ، وہ کہیں ملیں ، وہ کبھی سہی ، وہ کہیں سہی
اک عمر کٹ گئی لیکن بچپنا نہیں جاتا
ہم دیے جلاتے ہیں آج بھی تیری آہٹ پر
اک عمر کٹ گئی ہے ترے انتظار میں
ایسے بھی ہیں کہ کٹ نہ سکی جن سے ایک رات
یہ نظر منتظر ہے تیری آج بھی
دِل کسی اور سے آشنا ہی نہیں
میں کیوں رستہ دوں کسی اور کو
جب کوئی تیرے جیسا بنا ہی نہیں
منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ میں
کون آئے گا یہاں کون ہے آنے والا
مانا كے تیری دید كے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ ، میرا انتظار دیکھ
محبت میں ایسی چوٹ کھائی ہوئی ہے
غم ہیں ساتھی خوشی پرائی ہوئی ہے
سوچتے ہیں كے اب ہَم کدھر جائیں گے
کسی اور دِل میں نہ جگہ بنائی ہوئی ہے