محبت میں ایسی چوٹ کھائی ہوئی ہے
غم ہیں ساتھی خوشی پرائی ہوئی ہے
سوچتے ہیں كے اب ہَم کدھر جائیں گے
کسی اور دِل میں نہ جگہ بنائی ہوئی ہے
نہ کوئی میت ہے نہ کسی سے پریت ہے
میرے دِل پہ اُداسی چھائی ہوئی ہے
رات دن کسی کی یاد میں روتے روتے
ختم میری آنكھوں کی بینائی ہوئی ہے
زندگی میں آج بھی اصغر کو تیرا انتظار ہے
ورنہ کب کی جان لبوں پہ آئی ہوئی ہے