چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے

چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانا یاد ہے
باہزاراں اضطراب و صدہزاراں اشتیاق
تجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانا یاد ہے
باہزاراں اضطراب و صدہزاراں اشتیاق
تجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہ جو لطف مجھ پہ تھے بیشتر وہ کرم کہ تھا مرے حال پر
مجھے سب ہے یاد ذرا ذرا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
پاؤں کی دھول کو دستار سے لڑنا ہو گا
اب غریبوں کو بھی زردار سے لڑنا ہو گا
جنگ تو جیت گیا ہوں میں جہاں والوں سے
اب مجھے اپنے ہی گھر بار سے لڑنا ہو گا
دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنے قریب سے
چہرے تمام لگنے لگے ہیں عجیب سے
اے روح عصر جاگ کہاں سو رہی ہے تو
آواز دے رہے ہیں پیمبر صلیب سے
مزید پڑھیں […]
سزا کا حال سنائیں جزا کی بات کریں
خدا ملا ہو جنہیں وہ خدا کی بات کریں
انہیں پتہ بھی چلے اور وہ خفا بھی نہ ہوں
اس احتیاط سے کیا مدعا کی بات کریں
گھر سے نکل کر اپنے تیرے آستان تک پہنچوں
گماں كے رنگوں میں حد گماں تک پہنچوں
پِھر انہی موسموں كے درمیان چلتے چلتے
بہاروں سے نکلتے ہوئے خزاں تک پہنچوں
ہمیں ہو گا کچھ اور درکار ، دیکھیں
اگر سامنے صورت یار دیکھیں
ہوئی ختم جاتی ہے امیدِ الفت
ہَم اپنی قضا كے ہی آثار دیکھیں
دل کی کونپل ہری تیرے ہونے سے ہے
زندگی زندگی تیرے ہونے سے ہے
کشت زاروں میں تو کارخانوں میں تو
ان زمینوں میں تو آسمانوں میں تو