گھر سے نکل کر اپنے تیرے آستان تک پہنچوں
گماں كے رنگوں میں حد گماں تک پہنچوں
پِھر انہی موسموں كے درمیان چلتے چلتے
بہاروں سے نکلتے ہوئے خزاں تک پہنچوں
رات تو باقی ہے ابھی جانے کا فیصلہ نہ کرو
تیری آنكھوں سے میں عشق کی داستاں تک پہنچوں
کئی صدیوں سے مسافت کو سمیٹا ہے میں نے
تو ہی بتا دے اب میں اور کہاں تک پہنچوں
تجھے آنگن میں ستاروں کی طرح سجانے كے لیے
زمین پہ رنگ سجاؤں اور آسماں تک پہنچوں