جب بھی والد کی جفا یاد آئی

جب بھی والد کی جفا یاد آئی
اپنے دادا کی خطا یاد آئی
جس نے دھویا سر محفل مجھ کو
اسی دھوبن کی ادا یاد آئی
مشہور شعرا کی مزاحیہ شاعری کا مجموعہ پڑھیے
جب بھی والد کی جفا یاد آئی
اپنے دادا کی خطا یاد آئی
جس نے دھویا سر محفل مجھ کو
اسی دھوبن کی ادا یاد آئی
بال اپنے بڑھاتے ہیں کس واسطے دیوانے
کیا شہر محبت میں حجام نہیں ہوتا
جو کہا میں نے کہ پیار آتا ہے مجھ کو تم پر
ہنس کے کہنے لگا اور آپ کو آتا کیا ہے
موٹی، کالی، محبت، کوڑی کوجی ماسی مامے دی
ممکنہ حالات وچ منتظر دے نال مفت وچ مفرور ہوئی
وہ جو بھولے ہیں تو پھر یاد نہ کرواؤ
اس یرانے میں آج میرا تماشہ نہ بناؤ
ہاں مجھے مان ہے اس پر
لیکن پھر بھی اس کے نام سے مت ستاؤ
اگر کچھ کر نہیں سکتے
تو بہرحال میری مشکل بھی مت بڑھاؤ
چلو چھوڑوساری باتوں کو
اس کے نئے گھر کا پتا معلوم ہے تو وہ بتاؤ
اِس طرح ستانے کی ضرورت کیا تھی
کمینی دِل کو جلانے کی ضرورت کیا تھی
جو نہیں تھا عشق تو بھونک دیتی
اپنی اوقات دکھانے کی ضرورت کیا تھی