تم بھی کیا یاد کرو گے کوئی دوست ہوا کرتا تھا
اتنا چاہنے والا ہمیں کوئی دوست ہوا کرتا تھا
کتنے حسین دن تھے کتنی حسین راتیں تھیں
مجھے ہنسانے والا کوئی دوست ہوا کرتا تھا
ہر پل ساتھ دینا میرا ہر غم کو بانٹنا
ہر دکھ سمجھنے والا کوئی دوست ہوا کرتا تھا
جب روٹھو گی تو کوئی نہ منائے گا تو سوچو گی
مجھے منانے والا کوئی دوست ہوا کرتا تھا
وہ یاد تو کیا کرے گی اکثر عالم تنہائی میں طاہر
مجھے تنگ کرنے والا کوئی دوست ہوا کرتا تھا