دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں

دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں
اس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا
دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں
اس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا
دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا
اس طرح برسات کا موسم کبھی آیا نہ تھا
ان كے دیکھے سے جو آتی ہے منه پر رونق
وہ سمجھتے ہیں كے بیمار کا حال اچھا ہے
ہو گیا جس دن سے اپنے دِل پر اس کو اختیار
اختیار اپنا گیا بے اختیاری رہ گئی
عجب تضاد میں کاٹا ہے زندگی کا سفر
لبوں پہ پیاس تھی بادل تھے سر پہ چھائے ہوئے
مانا كے تیری دید كے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ ، میرا انتظار دیکھ
اب تک دلِ خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
یہ آخری شمع بھی بجھانے كے لیے آ