ترے وعدے پر جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
ترے وعدے پر جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
ترے وعدے پر جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
دل کیا ملاؤگے کہ ہمیں ہو گیا یقیں
تم سے تو خاک میں بھی ملایا نہ جائے گا
شاخوں سے ٹوٹ جائیں وہ پتے نہیں ہیں ہم
آندھی سے کوئی کہہ دے کہ اوقات میں رہے
چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا
عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا
بلاؤں گا نہ ملوں گا نہ خط لکھوں گا تجھے
تری خوشی کے لیے خود کو یہ سزا دوں گا