کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فراز کب تک
کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فراز کب تک
جو تمہیں بھول چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ
کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فراز کب تک
جو تمہیں بھول چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ
اسے تراشا کے ہیرا بنا دیا ہم نے فراز
مگر اب یہ سوچتے ہیں اسے خریدیں کیسے
اک پل میں جو برباد کر دیتے ہیں دِل کی بستی کو فراز
وہ لوگ دیکھنے میں اکثر معصوم ہوتے ہیں
ایک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا
آنکھ حیران ہے کیا شخص زمانے سے اٹھا
جلائے رکھوں گی صبح تک میں تمہارے رستوں میں اپنی آنکھیں
مگر کہیں ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا
ایک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیں
دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں