مانا کہ سب کے سامنے ملنے سے ہے حجاب

مانا کہ سب کے سامنے ملنے سے ہے حجاب
لیکن وہ خواب میں بھی نہ آئیں تو کیا کریں
مانا کہ سب کے سامنے ملنے سے ہے حجاب
لیکن وہ خواب میں بھی نہ آئیں تو کیا کریں
جو چاہتی دنیا ہے وہ مجھ سے نہیں ہوگا
سمجھوتا کوئی خواب کے بدلے نہیں ہوگا
پیار کے بندھن خون کے رشتے ٹوٹ گئے خوابوں کی طرح
جاگتی آنکھیں دیکھ رہی تھیں کیا کیا کاروبار ہوئے
وہ خوابوں کی طرح سچا بہت تھا
يہ دهوكا تھا مگر اچھا بہت تھا
وه میرا ہے غلط فہمی تغی مجھ کو
مگر سچ ہے میں اس کا بہت تھا
جس طرح خواب مرے ہو گئے ریزہ ریزہ
اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی
دروازہ کھٹکھٹا کے ستارے چلے گئے
خوابوں کی شال اوڑھ کے میں اونگھتا رہا
ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
جو یاد نہ آئے بھول کے پھر اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم