پاس راہ کر جدائی کی تجھ سے
پاس راہ کر جدائی کی تجھ سے
دور ہو کر تجھے تلاش کیا
میں نے تیرا نشان گم کر كے
اپنے اندر تجھے تلاش کیا
پاس راہ کر جدائی کی تجھ سے
دور ہو کر تجھے تلاش کیا
میں نے تیرا نشان گم کر كے
اپنے اندر تجھے تلاش کیا
ہَم تو ہنستے ہیں دوسروں کو ہنسانے کی خاطر محسن
ورنہ دِل پہ زخم اتنے ہیں كے رویا بھی نہیں جاتا
بہت میں نے سنی ہے آپ کی تقریر مولانا
مگر بدلی نہیں اب تک مری تقدیر مولانا
خدارا شکر کی تلقین اپنے پاس ہی رکھیں
یہ لگتی ہے مرے سینے پہ بن کر تیر مولانا
سو بار کہا میں نے انکار ہے الفت سے
ہر بار صدا آئی ، تو دِل سے نہیں کہتا
ایک سے ایک جنوں کا مارا اس بستی میں رہتا ہے
ایک ہمیں ہشیار تھے یارو ایک ہمیں بد نام ہوئے
پِھر ان کی گلی میں جائے گا ، پِھر سہو کا سجدہ کر لے گا
اِس دل پر بھروسہ کون کرے ہر روز مسلماں ہوتا ہے
ورق ورق پہ تیری عبارت ، تیرا فسانہ ، تیری حکایت
کتابِ ہستی جہاں سے کھولی ، تیری محبت کا باب نکلا