زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے

زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے
جسے بارش كے پانی میں بہا کر مسکراتے تھے
مجھے کاغذ کی وہ کشتی ذرا پِھر سے بنا دینا
جل جاؤ خاموشی سے کڑی دھوپ میں لیکن
اپنوں سے کبھی سایہ دیوار نہ مانگو
پڑھ پڑھ کتاباں علم دیاں توں نام رکھ لیا قاضی
ہاتھ وچ پھڑ كے تلوار نام رکھ لیا غازی
مکے مدینے گھوم آیا تے نام رکھ لیا حاجی
او بھلیا حاصل کی کیتا ؟ جے تو رب نا کیتا رضی