یوں وہ دل کو جلا کر سوتے ہیں
یوں وہ دل کو جلا کر سوتے ہیں
ہم سے نظریں چُرا کر سوتے ہیں
آج تک ہے دل کو اُس کے لوٹ آنے کی ۱مید
آج تک ٹھہر ی ہوئی ہے زندگی اپنی جگہ
بگڑوں جو کسی بات پہ، سنبھلتا نہیں ہوں میں
جو ٹھان لوں اک بار تو، بدلتا نہیں ہوں میں
میں سو رہا تھا اور مری خواب گاہ میں
اک اژدہا چراغ کی لو کو نگل گیا
دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا