یہ سمندر ہی اجازت نہیں دیتا ورنہ
یہ سمندر ہی اجازت نہیں دیتا ورنہ
میں نے پانی پہ تیرے نقش بنا دینے تھے
یہ سمندر ہی اجازت نہیں دیتا ورنہ
میں نے پانی پہ تیرے نقش بنا دینے تھے
کاش نبیل کا دِل بھی اہل زبان ہوتا
اس کا طرزِ عمل اب مجھ سے بیان نہیں ہوتا
مہکی وہ اِس طرح کے روح میں بس گئی
یہ نام کا اثر تھا یا شام کا
خوشی غمی میں جنہیں صدا دی
یاد میں جن کی دنیا ہی بھلا دی
اب روتے رہو گے تم صدا عامر
آج انہوں نے ہی بد دعا دی
جان بوجھ کر سمجھ کر میں نے بھلا دیا
ہر وہ قصہ جو دل کو بہلانے والا تھا
ترا آستاں جو نہ مل سکا تری رہ گزر کی زمیں سہی
ہمیں سجدہ کرنے سے کام ہے جو وہاں نہیں تو کہیں سہی