اب کی بار سوچتا ہوں
اب کی بار سوچتا ہوں
كے اب سوچوں ہی نا
برس سکے تو برس جائے اِس گھڑی ورنہ
بکھیر ڈالے گی بادل كے سارے خواب ہوا
میں سوچتا ہوں مگر یاد کچھ نہیں آتا
کہ اختتام کہاں خواب کے سفر کا ہوا
قربتیں ہوتے ہوئے بھی فاصلوں میں قید ہیں
کتنی آزادی سے ہم اپنی حدوں میں قید ہیں
مت کر چرچا اپنے حسن کا اب زمانے میں
اِس دغا باز چہرے کو سب پہچانتے ہیں لوگ