محبت نے مجھ ہے دھوکہ دیا
محبت نے مجھ ہے دھوکہ دیا
زمانے نے مجھ کو ہے ٹھکرا دیا
معلوم نہ تھا کیا ہے محبت
یہ سبق تو نے ہے پڑھا دیا
محبت نے مجھ ہے دھوکہ دیا
زمانے نے مجھ کو ہے ٹھکرا دیا
معلوم نہ تھا کیا ہے محبت
یہ سبق تو نے ہے پڑھا دیا
اِک رات وہ گیا تھا جہاں بات روک کے
اب تک رکا ہواہوں وہیں رات روک کے
نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
کسی کام میں جو نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں
نہ دوائے درد جگر ہوں میں نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں
نہ ادھر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ شکیب ہوں نہ قرار ہوں
نم ہے پلکیں تیری اے موج ہوا رات كے ساتھ
کیا تجھے بھی کوئی یاد آتا ہے برسات كے ساتھ
میری وفا كے دیپ وہ سرِ شام جلائے گا
خود روشنی کے بھنور میں الجھتا ہی جائے گا
یوں رات اسکی سوچنے میں گزری تھی اِس طرح
كے صبح کا سورج کون سا پیغام لائے گا
دنیا کی روایات سے بیگانہ نہیں ہوں
چھیڑو نہ مجھے میں کوئی دیوانہ نہیں ہوں
کون کہتا ہے نفرتوں میں درد ہے محسن
کچھ محبتیں بھی بڑی اذیت ناک ہوتی ہیں