اس کی ملاقات مجھے ملاقات نہیں لگتی
اس کی ملاقات مجھے ملاقات نہیں لگتی
وہ تو آنکھ کھلتے ہی چلا جاتا ہے
اس کی ملاقات مجھے ملاقات نہیں لگتی
وہ تو آنکھ کھلتے ہی چلا جاتا ہے
دلِ نادان مرتکبِ جرم ٹھرا
اسے قیدِ بامشقت سنائیے
پلٹ سکوں ہی نہ آگے ہی بڑھ سکوں جس پر
مجھے یہ کون سے رستے لگا گیا اک شخص
جتنی بری کہی جاتی ہے اتنی بری نہیں ہے دنیا
بچوں کے اسکول میں شاید تم سے ملی نہیں ہے دنیا
بچوں کی فیس ان کی کتابیں قلم دوات
میری غریب آنکھوں میں اسکول چبھ گیا
اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کر دو
میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کر دو
نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے
اس قدر ٹوٹ کے چاہو مجھے پاگل کر دو
ترے سوا بھی کہیں تھی پناہ بھول گئے
نکل کے ہم تری محفل سے راہ بھول گئے