مجھ سے بچھڑ کر کہاں وہ بدلا ہو گا
مجھ سے بچھڑ کر کہاں وہ بدلا ہو گا
اتنا بڑا دھوکہ دے کر خود کہاں وہ سنبھلا ہو گا
مجھ سے بچھڑ کر کہاں وہ بدلا ہو گا
اتنا بڑا دھوکہ دے کر خود کہاں وہ سنبھلا ہو گا
اک تم تھے کہ معیار کے پیمانے سے ماپتے رہے
اور ایک میں تھا کہ اپنا آپ گرا کر پیش کرتا رہا
دل ہجر کے درد سے بوجھل ہے اب آن ملو تو بہتر ہو
اس بات سے ہم کو کیا مطلب یہ کیسے ہو یہ کیوں کر ہو