بارشوں کے موسم میں
وه جو اپنے کمرے کی
کهڑکیوں کو بند کر کے
بادلوں کے جانے کا
انتظار کرتے ہیں
وه بهی اک زمانے میں
بارشوں کی بوندوں سے
کهیلتے رہے ہوں گے
چودهویں کی راتوں میں
جلد سونے والوں کی
چاندنی سے ماضی میں
دوستی رہی ہو گی
حسن و عشق کی باتیں
آج واسطے جن کے
کچھ وقعت نہیں رکهتیں
بهولے بسرے لمحوں میں
ٹوٹ کر کسی کو وه
چاہتے رہے ہوں گے
وه جو اپنے غم پر بهی
آنکھ نم نہیں کرتے
کل کسی کی خاطر وه
خوب رو چکے ہوں گے
درد آشنا ہو کر
اشک کهو چکے ہوں گے
Subscribe
0 Comments