وہ شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا

وہ شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا
وہ شہر وہ کوچہ وہ مکاں یاد رہے گا
وہ ٹیس کے ابھری تھی ادھر یاد رہے گی
وہ درد کہ اٹھا تھا یہاں یاد رہے گا
وہ شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا
وہ شہر وہ کوچہ وہ مکاں یاد رہے گا
وہ ٹیس کے ابھری تھی ادھر یاد رہے گی
وہ درد کہ اٹھا تھا یہاں یاد رہے گا
تم نے کیا نہ یاد کبھی بھول کر ہمیں
ہَم نے تمہاری یاد میں سب کچھ بھلا دیا
تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
کسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں
بس اک خواہش ہے کے تجھے خود سے زیادہ چاہوں
میں رہوں نہ رہوں تجھے میری وفا یاد رہے
کچھ لوگ خیالوں سے چلے جائیں تو سوئیں
بیتے ہوئے دن رات نہ یاد آئیں تو سوئیں
چل دئیے سوئے حرم کوئے بتاں سے مومنؔ
جب دیا رنج بتوں نے تو خدا یاد آیا
یہ ضبط چھوت گیا تو تمہاری یاد آئی
میں تھک كے ٹوٹ گیا تو تمہاری یاد آئی
تمھارے بعد نہ تھا کوئی میرا دِل كے سوا
یہ دِل بھی روٹھ گیا تو تمہاری یاد آئی
اے دلِ ناداں کسی کا روٹھنا مت یاد کر
آن ٹپکے گا کوئی آنسو بھی اِس جھگڑے كے بیچ