تتلیاں جگنو سبھی ہوں گے مگر دیکھے گا کون

تتلیاں جگنو سبھی ہوں گے مگر دیکھے گا کون
ہم سجا بھی لیں اگر دیوار و در دیکھے گا کون
تتلیاں جگنو سبھی ہوں گے مگر دیکھے گا کون
ہم سجا بھی لیں اگر دیوار و در دیکھے گا کون
کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا
ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا
جلائے رکھوں گی صبح تک میں تمہارے رستوں میں اپنی آنکھیں
مگر کہیں ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا
لاکھ ضبط خواہش کے
بے شمار دعوے ہوں
اس کو بھول جانے کے
بے پناہ ارادے ہوں
اور اس محبت کو ترک کر کے جینے کا
فیصلہ سنانے کو
کتنے لفظ سوچے ہوں
دل کو اسکی آہٹ پر
مزید پڑھیں […]
یہ میری عمر میرے ماہ و سال دے اس کو
میرے خدا میرے دکھ سے نکال دے اس کو
وہ چُپ کھڑا ہے کئی دن سے تیری خاطر تو
کواڑ کھول دے اذانِ سوال دے اس کو
کوئی گلہ کوئی شکوہ نہ رہے آپ سے
یہ آرزو ہے اک سلسلہ بنا رہے آپ سے
بس اک بات کی امید ہے آپ سے
دِل سے دور نہ کرنا اگر دور بھی رہیں آپ سے
نیا موسم میری بینائی کو تسلیم نہیں
میری آنكھوں کو وہی خواب پرانا لا دے