خرچ اِتنا بھی نہ کر مُجھ کو زمانے کے لئے

خرچ اِتنا بھی نہ کر مُجھ کو زمانے کے لئے
کُچھ تو رہ جاؤں میں کام اپنے بھی آنے کے لئے
نوشی گیلانی کی شاعری، غزلیں، نظمیں اور اشعار کا مجموعہ پڑھیے- آپ پاکستان سے تعلق رکھنے والی ایک مشہور شاعرہ ہیں – آپ کے پانچ شعری مجموعے بھی شائع ہو چکے ہیں
خرچ اِتنا بھی نہ کر مُجھ کو زمانے کے لئے
کُچھ تو رہ جاؤں میں کام اپنے بھی آنے کے لئے
عالمِ محبت میں
اک کمال وحشت میں
بے سبب رفاقت میں
دکھ اٹھانا پڑتا ہے
تتلیاں پکڑنے کو
دور جانا پڑتا ہے
دل کا کیا ہے دل نے کتنے منظر دیکھے لیکن
آنکھیں پاگل ہو جاتی ہیں ایک خیال سے پہلے
دل کی منزل اُس طرف ہے گھر کا رستہ اِس طرف
ایک چہرہ اُس طرف ہے ایک چہرہ اس طرف
خواہش کے اظہار سے ڈرنا سیکھ لیا ہے
دل نے کیوں سمجھوتہ کرنا سیکھ لیا ہے
میں بد دعا تو نہیں دے رہی ہوں اُس کو مگر
دعا یہی ہے اُسے مُجھ سا اب کوئی نہ ملے