اب تو بس جان ہی دینی كے باری ہے محسن

اب تو بس جان ہی دینے كے باری ہے محسن
میں کہاں تک ثابت کروں كے وفا ہے مجھ میں
اب تو بس جان ہی دینے كے باری ہے محسن
میں کہاں تک ثابت کروں كے وفا ہے مجھ میں
وہ کیا گیا كے رونق دَر و دیوار گئی محسن
اک شخص لے گیا میری دنیا سمیٹ کر
عمر ساری تو بہت دور کی بات ہے محسن
اک لمحے كے لیے کاش وہ میرا ہوتا
اک بار اور دیکھ کر آزاد کر دے مجھے محسن
کہ میں آج بھی تیری پہلی نظر کی قید میں ہوں
اب تک مری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تری آنکھیں
محسن میں بات بات پہ کہتا تھا جس کو جان
وہ شخص آج مجھ کو بے جان کر گیا
میرا تو رنجشیں ساری مٹانے کا ارادہ تھا
گلے اس شخص کو پِھر سے لگانے کا ارادہ تھا
چلو اچھا ہوا اس نے مجھے ساحل سے ہی لوٹا دیا
ورنہ میرا تو ساری کشتیاں جلانے کا ارادہ تھا