شاخ سے پھول کو پھر جدا کر دیا
شاخ سے پھول کو پھر جدا کر دیا
زخم پیڑوں کا کس نے ہرا کر دیا
ایک ٹکڑا خوشی کا تھا رکھا ہوا
جانے کس بات نے غمزدہ کر دیا
حسن نظامی کی اردو شاعری پڑھیے۔
شاخ سے پھول کو پھر جدا کر دیا
زخم پیڑوں کا کس نے ہرا کر دیا
ایک ٹکڑا خوشی کا تھا رکھا ہوا
جانے کس بات نے غمزدہ کر دیا
اپنی انا کے واسطے کیا کیا نہیں کئے
رونا تھا جس مقام پہ ہم مسکرا دئیے
اس طرح بھی حیات بسر اپنی ہو گئی
محفل میں جا کے ہنس لیے گھر آ کے رو لئے