یوں میرے ساتھ دفن دل بے قرار ہو

یوں میرے ساتھ دفن دل بے قرار ہو
چھوٹا سا اک مزار کے اندر مزار ہو
تم کو چاہا تو خطا کیا ہے بتا دو مجھ کو
دوسرا کوئی تو اپنا سا دکھا دو مجھ کو
دل ہی تو ہے نہ آئے کیوں دم ہی تو ہے نہ جائے کیوں
ہم کو خدا جو صبر دے تجھ سا حسیں بنائے کیوں
وفا کریں گے نباہیں گے بات مانیں گے
تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا
تمہارا دل مرے دل کے برابر ہو نہیں سکتا
وہ شیشہ ہو نہیں سکتا یہ پتھر ہو نہیں سکتا
ستم ہی کرنا جفا ہی کرنا نگاہ الفت کبھی نہ کرنا
تمہیں قسم ہے ہمارے سر کی ہمارے حق میں کمی نہ کرنا
دل کیا ملاؤگے کہ ہمیں ہو گیا یقیں
تم سے تو خاک میں بھی ملایا نہ جائے گا