کون پریشان ہوتا ہے تیرے غم سے فراز

کون پریشان ہوتا ہے تیرے غم سے فراز
وہ اپنی ہی کسی بات پہ رویا ہو گا
کون پریشان ہوتا ہے تیرے غم سے فراز
وہ اپنی ہی کسی بات پہ رویا ہو گا
جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو
اے جان جہاں یہ کوئی تم سا ہے کہ تم ہو
کسی سے جدا ہونا اگر اتنا آسان ہوتا فراز
تو جسم سے روح کو لینے کبھی فرشتے نہیں آتے
شاید تو کبھی پیاسا میری طرف لوٹ آئے فراز
آنكھوں میں لیے پھرتا ہوں دریا تیری خاطر
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا
مجھے سے کہتی ہے تیرے ساتھ راہوں گی فراز
بہت پیار کرتی ہے مجھ سے اُداسی میری
منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ میں
کون آئے گا یہاں کون ہے آنے والا