تو قادر او عادل ہے مگر تیرے جہاں میں

تو قادر او عادل ہے مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات
تو قادر او عادل ہے مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات
ظلم سہنا بھی تو ظالم کی حمایت ٹھہرا
خامشی بھی تو ہوئی پشت پناہی کی طرح
چند كے ساتھ کیے درد پُرانے نکلے
کتنے غم تھے جو تیرے غم كے بہانے نکلے
تھکے لوگوں کو مجبوری میں چلتے دیکھ لیتا ہوں
میں بس کی کھڑکیوں سے یہ تماشے دیکھ لیتا ہوں
جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں
میں اپنے شہر کا سب سے بڑا فسادی ہوں
تلاش مجھ کو نہ کر دشتِ رہبر میں غالب
نگاہ دل سے دیکھ تیرے کتنا قریب ہوں میں
ہوئے مر کے ہم جو رسوا ہوئے کیوں نہ غرق دریا
نہ کبھی جنازہ اٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا