جب بھی آتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھ

جب بھی آتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں
جب بھی آتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں
جفا جو عشق میں ہوتی ہے وہ جفا ہی نہیں
ستم نہ ہو تو محبت میں کچھ مزہ ہی نہیں
گنگناتے راستوں کی دلکشی اپنی جگہ
اور ان سب كے درمیان تیری کمی اپنی جگہ
رنگ نکھرے تو سبھی گل بھی تھے خوش پوش رہے
مہکی فضاؤں میں یوں ہواؤں كے ہَم دوش رہے
لمحے تھے قید تیرے لہجے کی کھنک کو سن کر
ہَم بھی تھے مست اور سراپا ہمہ تں گوش رہے
نہ حسن پہ بہکتے ہیں نہ جسم کا نشہ کرتے ہیں
یہ تو میرے یار کو بھی نہیں معلوم ہم اس کی کس ادا پہ مرتے ہیں
دِل کو چھو جاتی ہے یوں رات کی آواز کبھی زید
چونک اٹھتی ہو کہیں تو نے پکارا ہی نہ ہو
موت پر بھی ہے یقین ، ان پر بھی اعتبار ہے
دیکھتے ہے پہلے کون آتا ہے ، دونوں کا انتظار ہے