کوئے عظیم سلطنت اگر کئی بار تباہ و برباد ہوجائے

کوئے عظیم سلطنت اگر کئی بار تباہ و برباد ہوجائے
جس سے پِھر آباد ہو جائے ایسا خزانہ ہیں تیری آنکھیں
کوئے عظیم سلطنت اگر کئی بار تباہ و برباد ہوجائے
جس سے پِھر آباد ہو جائے ایسا خزانہ ہیں تیری آنکھیں
ایک لمحے كے لیے ہاتھ رہا ہاتھوں میں
ایک لمحہ وہ میری زیست کا حاصل ٹھہرا
باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجا لیں تم کو
جی میں آتا ہے كہ تعویذ بنا لیں تم کو
کبھی خوابوں کی طرح آنکھ كے پردے میں رہو
کبھی خواہش کی طرح دل میں بلا لیں تم کو
بزعم خود لبِ محبوب پر سوال ہے کیا
جہاں میں کوئی میرے حسن کی مثال ہے کیا
بنانے والا خدا، داد دینے والا میں
بتا كے حسن میں تیرے تیرا کمال ہے کیا
بسا لینا کسی کو دِل میں ، دِل ہی کا کلیجہ ہے
پہاڑوں کو تو بس آتا ہے جل کر طور ہو جانا
پیار اور محبت اس دور کی بات ہے فراز
جب مکان کچے اور لوگ سچے ہوا کرتے تھے
سنو
محبت یوں نہیں ہوتی
کسی کا نام لینے سے
کسی کو تھام لینے سے
کسی كے پاس جانے سے
کسی كے دور جانے سے
محبت کا جنم نہیں ہوتا
جب تک دلوں کا ملن نہیں ہوتا
کیوں چھپاتے ہو ثانی کیوں انکار کرتے ہو
تمہاری آنکھیں کہتی ہیں تم بھی پیار کرتے ہو