یہ جو رات دن میرے ساتھ ہیں ، وہی اجنبی کے ہیں اجنبی

یہ جو رات دن میرے ساتھ ہیں ، وہی اجنبی کے ہیں اجنبی
وہ جو دھڑکنوں كے اَساس تھے ، وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے
یہ جو رات دن میرے ساتھ ہیں ، وہی اجنبی کے ہیں اجنبی
وہ جو دھڑکنوں كے اَساس تھے ، وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے
اک نقش بھی ادھر سے اُدھر نہ ہونے پائے
میں جیسا تمہیں ملا تھا مجھے ویسا جدا کر دو
فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا
کبھی تکیہ ادھر رکھا کبھی تکیہ ادھر رکھا
میں تیرے ملنے کو معجزہ کہہ رہا تھا لیکن
تیرے بچھڑنے کا سانحہ بھی کمال گزرا
پاگل پن کی ساری لکیریں میرے ہاتھ میں کیوں
جس کو چاہوں ، میں ہی چاہوں ، میں ہی چاہوں کیوں
میں نے چاہا ہے تجھے عام سے انساں کی طرح
تو مرا خواب نہیں ہے جو بکھر جائے گا
وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے
شب فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے
اسے یہ کون بتلائے اسے یہ کون سمجھائے
بہت خاموش رہنے سے تعلق ٹوٹ جاتے ہیں