بس جان گیا میں تری پہچان یہی ہے

بس جان گیا میں تری پہچان یہی ہے
تو دل میں تو آتا ہے سمجھ میں نہیں آتا
بس جان گیا میں تری پہچان یہی ہے
تو دل میں تو آتا ہے سمجھ میں نہیں آتا
عقل میں جو گھر گیا لا انتہا کیوں کر ہوا
جو سما میں آ گیا پھر وہ خدا کیوں کر ہوا
تیرا امام بے حضور تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر ایسے امام سے گزر
بتوں سے تجھ کو امیدیں خدا سے نو امیدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے