بھٹکے ہوؤں کو سیدھا رستہ دکھانے والا ہے تو

بھٹکے ہوؤں کو سیدھا رستہ دکھانے والا ہے تو
کرم سے اپنے گناہوں سے بچانے والا ہے تو
فقط تجھ پہ ہی بھروسہ ہے مولا
ہر دکھ میں کام آنے والا ہے تو
بھٹکے ہوؤں کو سیدھا رستہ دکھانے والا ہے تو
کرم سے اپنے گناہوں سے بچانے والا ہے تو
فقط تجھ پہ ہی بھروسہ ہے مولا
ہر دکھ میں کام آنے والا ہے تو
خدا سے مانگ جو کچھ مانگنا ہے اے اکبرؔ
یہی وہ در ہے کہ ذلت نہیں سوال کے بعد
میں کیسے مان لوں كے کوئی میرا نہیں رہا
جب تک خدا کی ذات ہے تنہا نہیں ہوں میں
پڑھ پڑھ کتاباں علم دیاں توں نام رکھ لیا قاضی
ہاتھ وچ پھڑ كے تلوار نام رکھ لیا غازی
مکے مدینے گھوم آیا تے نام رکھ لیا حاجی
او بھلیا حاصل کی کیتا ؟ جے تو رب نا کیتا رضی
نہیں سجدے کیے ہَم نے کبھی غیروں کی چوکھٹ پر
ہمیں جس کی ضرورت ہو خدا سے مانگ لیتے ہیں
جس خواب میں ہو جائے دیدار نبی ﷺ حاصل
اے عشق کبھی ہَم کو بھی وہ نیند سلا دے