اک بار تو ملنے آؤ کہ دسمبر آنے والا ہے
کیسا گزرا یہ سال بتانے آؤ دسمبر آنے والا ہے
خوش ہو جاؤ کہ ملنے کا سال آ رہا ہے پھر
وصی یوں نہ آنسو بہاؤ دسمبر آنے والا ہے
شاید اب کے برس بھی وہ لوٹ کر نا آئے
تنہائیو ابھی چھوڑ کر نا جاؤ دسمبر آنے والا ہے
یہ کیا کہ رات دن اس کی یادوں میں ڈوبے رہنا
نہ غم کی بارش میں نہاؤ دسمبر آنے والا ہے
اے میرے دکھ کے ساتھیو خوش ہو جاؤ
اپنے اپنے گھروں کو سجاؤ دسمبر آنے والا ہے
کیا پتا کہ پھر دسمبر آئے کہ نا آئے وصی
میری مانو اب تم لوٹ آؤ دسمبر آنے والا ہے
ہاں دسمبر آنے والا ہے