ہزار درد كے رنگوں سے آشْنا تھی نظر

ہزار درد كے رنگوں سے آشْنا تھی نظر
پِھر اک خواب سیاہ کھا گیا میری آنکھیں
ہزار درد كے رنگوں سے آشْنا تھی نظر
پِھر اک خواب سیاہ کھا گیا میری آنکھیں
غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں
میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا
محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے
زمانے اب تو خوش ہو زہر یہ بھی پی لیا میں نے
برسوں گزر گئے رو کر نہیں دیکھا
آنكھوں میں نیند تھی سو کر نہیں دیکھا
وہ کیا جانے درد محبت کا
جس نے کسی کا ہو کر نہیں دیکھا
اشارہ تو مدد کا کر رہا تھا ڈوبنے والا
مگر یارانِ ساحل نے سلامِ الوداع سمجھا
میرے صبر کی انتہا کیا پوچھتے ہو فراز
وہ مجھ سے لپٹ كے رویا کسی اور كے لیے