دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے

دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اِس درد کی دوا کیا ہے
شہر کی اجنبی گلیوں میں
میری محبت مجھ سے کھو گئی
تو مجھ سے بچھڑ گیا کہیں
میں تنہا تنہا سی ہو گئی
جب دیکھا کسی کو کسی کے ساتھ
میں تجھے یاد کر کے رؤ گئی
تیری جدائی میں یوں برسیں آنکھیں
کے برسات میرا دامن بھگو گئی
مجھے اب کسی سے کیا گلہ کرنا توصیف
جب خود میری قسمت ہی سو گئی
گر پیار جو کرو اِس زمانے میں تم
بہتر ہے چلتی ہواؤں سے کرو
اِس ہوس کی دُنیا میں پیار نہیں ہے
نظر جو آٹا ہے انساں وہ انساں نہیں ہے
میرا درد میرا ہی درد تھا
بڑا درد ہوا یہ جان کر
سچ ہی کھا تھی کسی نے تنہا جینا سیکھ
محبت جتنی بھی سچی ہو ساتھ چھوڑ جاتی ہے
توڑ گیا وہ ہَم سے ہر تعلق فقط اتنا کہہ کر دوست
کہہ اجڑے ہوئے لوگوں میں ہَم بسا نہیں کرتے
سپنے بننے کا حساب رکھا ہے
دَرْد كے سہنے کا عذاب رکھا ہے
ساون کی رات میں جنون کا لمحہ
جلتی آنكھوں میں خواب رکھا ہے
گناہ کر كے محبت کا کوئے یار چلے
شوق آوارگی میں عاشق بے شمار چلے
ستم ظریفی کی محفل میں بولی لگ نہ سکی
نظر میں کھوٹ تھا پِھر کیسے کاروبار چلے