چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے

چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانا یاد ہے
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانا یاد ہے
بدلا ہوا ہے آج مرے آنسوؤں کا رنگ
کیا دل کے زخم کا کوئی ٹانکا ادھڑ گیا
آنکھ کمبخت سے اس بزم میں آنسو نہ رکا
ایک قطرے نے ڈبویا مجھے دریا ہو کر
بہتا آنسو ایک جھلک میں کتنے روپ دکھائے گا
آنکھ سے ہو کر گال بھگو کر مٹی میں مل جائے گا
آنکھ کی یہ ایک حسرت تھی کہ بس پوری ہوئی
آنسوؤں میں بھیگ جانے کی ہوس پوری ہوئی
ریت پر بیٹھ کر بہتے ہوئے اشکوں سے
تم بھی لکھو گے میرا نام مگر میرے بعد
تیری آنکھوں میں آنسو تھے میری خاطر
وہ اِک لمحہ مجھے زندگی سے پیارا لگا