کون کہتا ہے كے موت آئی تو مر جاؤں گا

کون کہتا ہے كے موت آئی تو مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اُتَر جاؤں گا
کون کہتا ہے كے موت آئی تو مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اُتَر جاؤں گا
میں نے کہا میں تجھ پہ مرتا ہوں
اس نے ہنس کر کہا پھر زندہ کیوں ہو ؟
آئے تو یوں كے ہمیشہ تھے مہربان
بھولے تو یوں كے گویا کبھی آشْنا نہ تھے
کیوں روتے ہو اِس بے وفا دنیا میں راشد
آنسوؤں سے تقدیر بدلتی ہوتی تو آج میرا بھی کوئی اپنا ہوتا
دولت درد کو دنیا سے چھپا کر رکھنا
آنکھ میں بوند نہ ہو دِل میں سمندر رکھنا
بس مٹی کا لباس اوڑھنے کی دیر ہے ہمیں اے دوست
پِھر ہر شخص ڈھونڈے گا آنكھوں میں نمی لے کر