لوگ دیوانے ہیں بناوٹ کے

لوگ دیوانے ہیں بناوٹ کے
ہم سادگی لے کر کہاں جائیں
یہ آنا کوئی آنا ہے کہ بس رسماً چلے آئے
یہ ملنا خاک ملنا ہے کہ دل سے دل نہیں ملتا
اتنی ملتی ہے مری غزلوں سے صورت تیری
لوگ تجھ کو مرا محبوب سمجھتے ہوں گے
رگوں میں دوڑتے پھرنے كے ہَم نہیں قائل
جب آنکھ سے ہی نہ ٹپکا تو پِھر لہو کیا ہے