اوروں کی طرف تو دیکھتا ہے

اوروں کی طرف تو دیکھتا ہے
ایدھر بھی تو کر نگاہ ظالم
تعلق کرچیوں کی شکل میں بکھرا تو ہے پھر بھی
شکستہ آئینوں کو جوڑ دینا چاہتے ہیں ہم
میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی
وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا
خرچ اِتنا بھی نہ کر مُجھ کو زمانے کے لئے
کُچھ تو رہ جاؤں میں کام اپنے بھی آنے کے لئے
ہر گھڑی خود سے الجھنا ہے مقدر میرا
میں ہی کشتی ہوں مجھی میں ہے سمندر میرا
عین ممکن تھا کہ میں تیرے کئیے پر صبر ہی کرجاتا
مگر افسوس! کہ میری تلخیاں بھی ناگزیر ٹھریں۔
آواز دے کے دیکھ لو شاید وہ مل ہی جائے
ورنہ یہ عمر بھر کا سفر رائیگاں تو ہے
دنیا تو چاہتی ہے یونہی فاصلے رہیں
دنیا کے مشوروں پہ نہ جا اس گلی میں چل