لوگ ٹوٹ جاتے ہیں ایک گھر بنانے میں

لوگ ٹوٹ جاتے ہیں ایک گھر بنانے میں
تم ترس نہیں کھاتے بستیاں جلانے میں
لوگ ٹوٹ جاتے ہیں ایک گھر بنانے میں
تم ترس نہیں کھاتے بستیاں جلانے میں
جب تک تیرے بارے میں لکھا تجھے اچھا لگا
موضوع کے بدلتے ہی تیرا مزاج بھی بدلا
نہ پانے سے کسی کے ہے نہ کچھ کھونے سے مطلب ہے
یہ دنیا ہے اسے تو کچھ نہ کچھ ہونے سے مطلب ہے
رہتا تھا سامنے ترا چہرہ کھلا ہوا
پڑھتا تھا میں کتاب یہی ہر کلاس میں
جواز کوئی اگر میری بندگی کا نہیں
میں پوچھتا ہوں تجھے کیا ملا خدا ہو کر
ہر چند بگولہ مضطر ہے اک جوش تو اس کے اندر ہے
اک وجد تو ہے اک رقص تو ہے بے چین سہی برباد سہی