یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتا

یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتا
مجھے گرا کے اگر تم سنبھل سکو تو چلو
یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتا
مجھے گرا کے اگر تم سنبھل سکو تو چلو
آنکھوں میں نمی سی ہے چپ چپ سے وہ بیٹھے ہیں
نازک سی نگاہوں میں نازک سا فسانہ ہے
سر جھکاؤ گے تو پتھر دیوتا ہو جائے گا
اتنا مت چاہو اسے وہ بے وفا ہو جائے گا
چھوڑنے میں نہیں جاتا اسے دروازے تک
لوٹ آتا ہوں کہ اب کون اسے جاتا دیکھے
محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا
اگر گلے نہیں ملتا تو ہاتھ بھی نہ ملا