پیار اور محبت اس دور کی بات ہے فراز

پیار اور محبت اس دور کی بات ہے فراز
جب مکان کچے اور لوگ سچے ہوا کرتے تھے
پیار اور محبت اس دور کی بات ہے فراز
جب مکان کچے اور لوگ سچے ہوا کرتے تھے
مجھ سے ہر بار وہ نظریں چرا لیتا ہے فراز
میں نے کاغذ پہ بھی بنا كے دیکھی ہیں آنکھیں اس کی
ٹوٹ جاتا ہے غریبی میں وہ رشتہ جو خاص ہوتا ہے
ہزاروں یار بنتے ہیں جب پیسہ پاس ہوتا ہے
میں شب کا بھی مجرم ہوں سحر کا بھی ہوں مجرم
یارو مجھے اِس شہر كے آداب سکھا دو
میرے دِل میں دیکھ سکو تو شاید یہ جان لو
کتنی خاموش محبت تم سے کرتا ہے کو
ہَم چراغوں کو تو تاریکی سے لڑنا ہے فراز
گل ہونے پر صبح كے آثار بن جائیں گے ہَم
مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں، جینے کی تمنا کون کرے
یہ دنیا ہو یا وہ دنیا، اب خواہشِ دنیا کون کرے