جیا دھڑکے پر جیا نہ جائے
الزام محبت کو دیا نہ جائے
کام بھولے سجدے قضا ہوئے
پیار کر کے کچھ کیا نہ جائے
تیرا خیال بے خیال کر دے
کوئی زخم بھی سیا نہ جائے
اُداسی کے سبب کیسے بتائیں
تیرا نام بھی لیا نہ جائے
تاب وصل کی لائی نہ جائے
زہر فراق پِیا نہ جائے
وہ جینے نہیں دیتا مجھے
انجم جس بن جیا نہ جائے
Subscribe
0 Comments