پلکیں اٹھا کر پلکیں جکایا نہ کرو
بات کو یونہی تم الجھایا نہ کرو
زخم بدل جاتے ہیں ناسور کی صورت
درد ذرا سا بھی ہو چھپایا نہ کرو
الجھا دیں گی دست شناسوں کی باتیں
تم اپنا ہاتھ کسی کو دکھایا نہ کرو
کچھ روز تو یاد رکھو احسان کسی کا
اتنی جلدی کسی کو بھول جایا نہ کرو
چڑھے دریا خود اُتَر جاتے ہیں انجم
ذرا سی طغیانی دیکھ کر گھبرایا نہ کرو
پلکیں اٹھا کر پلکیں جکایا نہ کرو
