تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوںمجھے ٹوٹنے کی عادت ہے
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوںمجھے ٹوٹنے کی عادت ہے
سب ستم، سب جفائیں بھلا دی میں نے
ان کے بے وفائی کی خود کو سزا دی میں نے
اس گاؤں کے مسافر تم نے دیکھی ہے وہ صورت
جس پہ اپنی زندگی لٹا دی میں نے
صفحہ ہستی پہ لکھا لفظ ان مٹ بن جا
سرشت محمد ﷺ خود میں سمو لے جاوداں بن جا
ابنِ آدم ہوں، خطا میرے خمیر میں ہے
انساں ہوں، فرشتوں سے تو نسبت نہیں مجھ کو
اب تپتے ہوئے صحرا میں لہو کون بہائے
ہماری محبت ہو گئ کامل ورد وفا کرتے
جـاتے جــاتے وہ کس لیے پلٹا
اب ستائے گا یہ سوال مجھے