اب کی بار جب میں آیا چھوڑ کر
اب کی بار جب میں آیا چھوڑ کر
وہ روتے رہے کوئی اور بہانہ کر کے
بہت چپ چاپ جینا بھی
بڑا پر سوز ہوتا ہے
حیات اک مستقل غم کے سوا کچھ بھی نہیں شاید
خوشی بھی یاد آتی ہے تو آنسو بن کے آتی ہے
یہ سانحہ تو کسی دن گزرنے والا تھا
میں بچ بھی جاتا تو اک روز مرنے والا تھا
خواہش کے اظہار سے ڈرنا سیکھ لیا ہے
دل نے کیوں سمجھوتہ کرنا سیکھ لیا ہے
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا