میں شب کا بھی مجرم ہوں سحر کا بھی ہوں مجرم
میں شب کا بھی مجرم ہوں سحر کا بھی ہوں مجرم
یارو مجھے اِس شہر كے آداب سکھا دو
میں شب کا بھی مجرم ہوں سحر کا بھی ہوں مجرم
یارو مجھے اِس شہر كے آداب سکھا دو
ہم نے دیکھی ہے ان آنکھوں کی مہکتی خوشبو
ہاتھ سے چھو کے اسے رشتوں کا الزام نہ دو
صرف احساس ہے یہ روح سے محسوس کرو
پیار کو پیار ہی رہنے دو کوئی نام نہ دو
جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہَم جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہ یار ہَم نے قدم قدم تجھے یادگار بنا دیا
پڑھ پڑھ عالم فاضل ہویا
کدی اپنے آپ نوں پڑھیا نئی
جا جا واڑدہ مسجداں مندراں اندر
کدی من اپنے وچ وڑیا ای نئی
مزید پڑھیں […]
میرے دِل میں دیکھ سکو تو شاید یہ جان لو
کتنی خاموش محبت تم سے کرتا ہے کو
پِھر جوگی جی بیدار ہوئے اِس چھیڑ نے اتنا کم کیا
پِھر عشق كے اِس متوالے نے یہ وحدت کا اک جام دیا
واں پریم کا ساگر چلتا ہے چل دِل کی پیاس بھجا جوگی
واں دِل کا غنچہ کھلتا ہے گا گلیوں میں موہن ملتا ہے
ہَم چراغوں کو تو تاریکی سے لڑنا ہے فراز
گل ہونے پر صبح كے آثار بن جائیں گے ہَم