زندگی کیا ہے اک کہانی ہے

زندگی کیا ہے اک کہانی ہے
یہ کہانی نہیں سنانی ہے
اب دیکھ لے کہ سینہ بھی تازہ ہوا ہے چاک
پھر ہم سے اپنا حال دکھایا نہ جائے گا
میری راتیں تیری یادوں سے سجی رہتی ہیں
میری سانسیں تیری خوشبو میں بسی رہتی ہیں
میری آنکھوں میں تیرا سپنا سجا رہتا ہے
ہاں میرے دل میں تیرا عکس بسا رہتا ہے
غیر سے نفرت جو پا لی خرچ خود پر ہو گئی
جتنے ہم تھے ہم نے خود کو اس سے آدھا کر لیا
ورق ورق میری نظروں میں کائنات کا ہے
کہ دستِ غیب سے لکھی ہوئی کتاب ہوں میں
اسے لاکھ دل سے پکار لو اسے دیکھ لو
کوئی ایک حرف جواب میں نہیں آئے گا
یک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ
میں نے اک بار کہاتھا مجھے ڈر لگتاہے